غلام اسے کہتے ہیں جسے اس کی محنت کا پورا پھل نہ ملے۔ پہلے دور میں غلامی یہ ہوتی تھی کہ غلام کو اس کی محنت کا ثمر دیا ہی نہیں جاتا تھا جبکہ آج یہ ثمر اس سے چھین لیا جاتا ہے۔ غلامی کی شکل بدل گئی ہے لیکن جڑیں مزید گہری ہو گئی ہیں۔
آج کی غلامی جن دو بنیادوں پر ایستادہ ہے وہ ہیں
ٹیکس
افراط زر
ان دو طریقوں سے ہی انسان کو انسان کا غلام بنایا جاتا ہے اور اسی کی اسلام میں مناہی ہے۔ اسلام نے ٹیکس لینے والی حکومت کو فرعون کا ملک اور دارالکفر قرار دیا ہے خواہ اس کے حکمران خود کو مسلمان ہی کیوں نہ کہتے ہوں(المائدہ: 44 تا 47۔ ) اس کی وضاحت ای بک ’’یہ اسلامی نظام آخر ہوتا کیا ہے‘‘ میں موجود ہے جو اسی بلاگ کے پیج ’’قرآن اوجھل۔۔۔۔ کیوں اور کیسے؟‘‘ سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment